خیبرپختونخوا میں مقامی حکومتوں کے انتخابات : خواتین کی ایک بڑی تعداد میدان میں اُتر آئی

0
3318

پشاور (اشرف الدین پیرزادہ سے) رواں ماہ ہونے والے مقامی حکومتوں کے انتخابات میں 10ہزار سے زائد امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں جن میں 1090خواتین شامل ہیں۔
ڈپٹی ریجنل الیکشن کمشنر پیر مقبول احمد نے نیوز لینز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر 10,906امیدواروں نے ضلع پشاور کے مختلف عہدوں پر انتخابات لڑنے کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں جن میں 1090خواتین کی نشستیں ہیں جو مجموعی طور پر10فی صد بنتی ہیں۔
انہوں نے مختلف نشستوں کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے والے امیدواروں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ 793امیدوروں نے تحصیل یا ٹاؤن، 4376نے جنرل، 1090نے خواتین ، 1643نے کسانوں اور محنت کشوں اور1670نے نوجوانوں کے لیے مخصوص نشستوں کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں۔ غیر مسلموں کی نشستوں پر 207امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے جن میں سکھ، ہندو اور مسیحی برادری کے رہنما شامل ہیں جو 30مئی کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے اور امیدواروں کی ابتدائی فہرست آویزاں کر دی گئی ہے۔ 
الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا کی 92یونین اور 92تحصیل کونسلوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکن اور آزاد امیدوار وں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
پیر مقبول احمدنے کہا:’’ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ لوگ جمہوری نظام کا نہ صرف دوام چاہتے ہیں بلکہ وہ دیہاتوں کی سطح پر مقامی رہنما منتخب کرنے کے خواہاں ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ پاکستانی شہریوں کو اب جمہوری نظام کی اہمیت کا ادراک ہوچکا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 68خواتین نے ضلعی اور 67نے ٹاؤن اور تحصیل کی سطح پر مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں۔
پیر مقبول احمد نے کہا:’’ اس رجحان سے دنیا بھر میںیہ مثبت پیغام جائے گا کہ ضلع بھر میں 10ہزار سے زائد امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں جن میں مختلف جماعتوں کے کارکنوں کے علاوہ آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔‘‘
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قواعد کے مطابق امیدوار 25مئی تک اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لے سکتے ہیں اور اسی روز انتخابی نشانات الاٹ کر دیے جائیں گے۔
امیدواروں کی حتمی فہرست آج جاری کی جائے گی اور 30مئی کوصوبہ بھر میں انتخابات کا انعقاد عمل میں آئے گا۔
نیوز لینز پاکستان کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق ضلع پشاور میں 2890پولنگ بوتھ قائم کیے جائیں گے اور 1,365,435رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔
مزیدبرآں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے میڈیا کو جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات میں ڈپٹی کمشنر کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے طور پر تعینات کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب امیدوار اور ووٹر اپنے سپورٹرز کے ساتھ الیکشن کمیشن کے دفاتر کا رُخ کرتے نظر آرہے ہیں‘ جس سے جمہوریت کے استحکام اور نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی کے حوالے سے عوام کے جوش و خروش کا اظہار ہوتا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام ( فضل الرحمان) کے امیدوار برائے ٹاؤن کونسل اسد خان شنواری نے الیکشن کمیشن کے ریجنل آفس میں نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی مقامی حکومتوں کے انتخابات میں سہ جماعتی اتحاد کے تحت انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں جس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی شامل ہیں۔ اسد خان شنواری 40برس کے ہیں اور ٹاؤن IIIکی نشست سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) نے صوبہ بھر میں 61امیدوار نامزد کیے ہیں۔
اسد خان شنواری نے کہا:’’ میرا یہ یقین ہے کہ ان انتخابات کے ذریعے عوام کا نہ صرف اپنے دیہاتوں کی ترقی کے حوالے سے اثر و رسوح میں اضافہ ہوگا بلکہ ہر کسی کو اس کے گھر کی دہلیز پر انصاف، بنیادی سہولیات اور دیگر بنیادی حقوق حاصل ہوں گے۔‘‘ وہ اپنے سیاسی کیریئر میں دوسری بار مقامی حکومتوں کا انتخاب لڑرہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگرمذکورہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کا گزشتہ انتخابات سے موازنہ کیا جائے تو اس بار 50فی صد سے زائد خواتین نے آنے والے انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے ہیں۔ اسد خان شنواری نے کہا کہ ان کی پارٹی نے ان پر اعتماد کا اظہار کیاہے جس کے باعث ان کو دوسری بار انتہائی اہم نشست پر نامزد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا:’’ جب میَں مقامی حکومتوں کے گزشتہ انتخابات میں جنرل کونسلر منتخب ہواتو میں نے اپنے ووٹرز کی خدمت کی۔‘‘
حاجی عطا محمد ریگی لالما کے گاؤں سے آزادانہ حیثیت میں جنرل کونسل کی نشست پر انتخاب لڑ رہے ہیں‘ انہوں نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان انتخابات کے ذریعے اپنا سیاسی سفر شروع کرنے جارہے ہیں جس کے لیے ان کے ساتھی امیدواروں نے ان کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ مثبت طرزِ سیاست پر یقین رکھتے ہیں تاکہ دیہاتیوں کے حقیقی نوعیت کے مسائل حل کیے جاسکیں۔
حاجی عطا محمد نے کہا:’’ میَں بہت زیادہ تعلیم یافتہ نہیں ہوں لیکن انتخابات میں حصہ لے کر ایک خوشحال اور جمہوری پاکستان کی تشکیل کا خواہاں ہوں۔‘‘
شاہ بیگم خاتون امیدوار ہیں اور انہوں نے صرف پرائمری تک تعلیم حاصل کررکھی ہے‘ وہ کہتی ہیں کہ ان کے شوہر ایک سماجی کارکن ہیں جنہوں نے ان کی مقامی حکومتوں کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے حوصلہ افزائی کی۔
انہوں نے کہا:’’ میں اپنے دیہات کی ان خواتین کے لیے ایک علامت بننا چاہتی ہوں جو ملازمت نہیں کرتیں بلکہ ان کے شب و روز اپنے بچوں کی دیکھ بھال میں گزر جاتے ہیں۔‘‘
شاہ بیگم نے مزید کہا کہ رواں انتخابات کا ٹرن آؤٹ متاثر ہوگا کیوں کہ یونین کونسلوں کی تبدیلی سے ووٹرز کے لیے مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین اپنے فنڈز ان خواتین کی فلاح کے لیے استعمال کریں گی جو اپنے حقوق کے بارے میں آگاہ نہیں ہیں۔
23برس کے عبداللہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی دیوار پر چسپاں ووٹرزلسٹ میں اپنا نام تلاش کررہے تھے۔ انہوں نے یہ استدلال پیش کیا کہ ووٹرز کو تعلیم یافتہ اور سماجی طور پر فعال امیدواروں کو منتخب کرنا چاہئے۔ 
انہوں نے کہا:’’ ان امیدواروں کو ووٹ ڈالا جائے جن سے ذاتی طور پر شناسائی ہو اور ہم اپنے مسائل کے حل کے لیے ان تک آسانی کے ساتھ رسائی حاصل کرسکیں۔ ہم نے قومی انتخابات میں ایم این ایز اور ایم پی ایز کو منتخب کیا لیکن گزشتہ دو برسوں سے ان کو دیکھا تک نہیں۔ مقامی حکومتوں کے انتخابات کے ذریعے منتخب ہونے والے امیدوار دن کے 24گھنٹے مقامی آبادی کے درمیان موجود ہوں گے ۔‘‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here