فیصل آباد ایئرپورٹ پر ویرانی‘ کوئی بین الاقوامی پرواز اُڑان نہیں بھرتی

0
4435

فیصل آباد ( محمد سلیم سے) فیصل آباد ایئرپورٹ پر عالمی فلائٹوں کی بندش کے باعث متعدد ٹیکسٹائل برآمدکنندگان پر معاشی دباؤ میں اضافہ ہوگیا ہے جو مختلف ممالک کے غیر ملکی خریداروں کے ساتھ اربوں ڈالرز کا کاروبار کررہے ہیں جن میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی اور فرانس شامل ہیں۔
کاروباری برادری نے حکومت کی توجہ اس اَمر کی جانب متعدد بار مبذول کروائی ہے اور یہ تجویز تک بھی دی ہے کہ وہ فیصل آباد ایئرپورٹ کی بحالی کے لیے اپنا کردارادا کریں گے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
ایئرپورٹ پرماضی میں بین الاقوامی فلائٹس آتی رہی ہیں تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایئرپورٹ کی حالتِ زار خراب ہوتی چلی گئی جس کے باعث بین الاقوامی فلائٹس نے فیصل آباد ایئرپورٹ سے اُڑان بھرنا چھوڑ دیا۔
فیصل آباد کے باسیوں کوبیرونِ ملک جانے کے لیے پاکستان کے کپڑے کی صنعت کے دارالحکومت کے طور پر معروف شہر سے لاہور کراچی یا اسلام آباد کے ہوائی اڈوں کا رُخ کرنا پڑتا ہے‘ حتیٰ کہ اس صورت میں بھی جب انہوں نے غیر ملکی خریداروں سے کوئی ملاقات کرنی ہو۔
برسرِاقتدار جماعت مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے رکنِ قومی اسمبلی رانا افضال نے کہا:’’ فیصل آباد ایئرپورٹ کی تزئین و آرائش فضائی سفر کرنے والوں کو سہولیات کی فراہمی اور مختلف ممالک کے خریداروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اس بارے میں وزیراعظم نواز شریف سے بات کی ہے جنہوں نے سپیشل اسسٹنٹ برائے ایوی ایشن شجاعت عظیم سے کہا ہے کہ وہ فیصل آباد ایئرپورٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے کام کریں۔
رُکن قومی اسمبلی رانا افضال نے مزید کہا:’’ 9اپریل کو شجاعت عظیم نے ایئرپورٹ کا دورہ کیا اور تین ماہ میں اس کی بحالی کے احکامات جاری کیے تاکہ فیصل آباد ایئرپورٹ سے بین الاقوامی فلائٹس اُڑان بھر سکیں۔ انہوں نے ایئرپورٹ کے مختلف حصوں کا جائزہ بھی لیا جن میں ٹرمینل کی عمارت اور رن وے بھی شامل تھا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو احکامات جاری کیے کہ وہ عالمی معیار کو مدِنظر رکھتے ہوئے ارائیول، ڈیپارچر ، وی آئی پی لاؤنج، کارگو اور دوسرے شعبوں کی تزئین و آرائش کریں۔‘‘
ریل بازار کے ایک جیولر محمد عثمان نے کہا:’’ انہوں نے چند ماہ قبل فیصل آباد سے بذریعہ کراچی مدینہ ، سعودی عرب کے لیے ایک رابطہ فلائٹ بک کروائی تھی۔ تاہم یہ اَمر میرے لیے انتہائی حیران کن تھا کہ فلائٹ منسوخ کر دی گئی اور مجھ سے یہ کہا گیا کہ اگر میں مدینہ جانا چاہتا ہوں تو دو گھنٹے میں ملتان ایئرپورٹ پر پہنچ جاؤں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ طویل بحث و مباحثہ کے بعد ایئرلائن نے ان کو لاہور سے فلائٹ پر سوار ہونے کی اجازت دے دی۔
محمد عثمان نے کہا:’’ میں نے متعدد رینٹ اے کار کمپنیوں کے مالکان سے ہنگامی بنیادوں پر گاڑی حاصل کرنے کے لیے رابطہ قائم کیا ، تاہم ان سب کی گاڑیاں بُک تھیں۔ بعدازاں ایک عزیز کی مدد حاصل کی اور فلائٹ اُڑنے سے چند منٹ قبل لاہور پہنچنے میں کامیاب رہا۔‘‘
انہوں نے مزید کہاکہ فیصل آباد سے سوتیلی ماں کا سا سلوک کیا جاتا رہا ہے‘ اس حقیقت سے قطئ نظر کہ یہ پاکستان کا تیسرا بڑااور ریونیو پیدا کرنے والا دوسرابڑا شہر ہے۔ 
محمد عثمان کا کہنا تھا:’’ حکومت نے اس وقت اس جانب کیوں کر توجہ مرکوز نہیں کی جب فیصل آباد ایئرپورٹ پر آنے والی پروازوں کی تعداد میں کمی آنے لگی تھی۔ اب ایک بار پھر ارکانِ پارلیمنٹ نے عوام کو یہ یقین دہانی کروانا شروع کر دی ہے کہ فیصل آباد ایئرپورٹ سے جلد عالمی پروازوں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔‘‘
فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز (ایف سی سی آئی) کے صدر رضوان اشرف نے کہا کہ قطر ایئرویز نے جولائی میں فیصل آبادسے دوحہ تک پرواز شروع کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ایف سی سی آئی کے صدرکا کہنا تھا:’’ ابتدائی طور پر ہفتہ میں تین پروازیں شروع کی جائیں گی جن کی تعداد آنے والے دنوں میں بڑھائی بھی جاسکتی ہے۔ فلائی دبئی، اتحاد اور امارات ایئرلائنز بھی فیصل آباد شہر سے براہِ راست عالمی فلائٹس شروع کرنے کے لیے انتظامات کر رہی ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہاکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی رن وے میں توسیع اور ایئرپورٹ لاؤنج کی بحالی کے لیے تمام فریقوں کو اعتماد میں لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کی کاروباری برادری ایئرپورٹ کی توسیع اور اس کی بحالی کے لیے مکمل تعاون کرے گی۔
ایک ٹیکسٹائل انجینئر عدنان یونس نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد میں کئی اہم ادارے قائم ہیں جن میں یونیورسٹی آف ایگریکلچر، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی، ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ وغیرہ شامل ہیں‘ بہت سے غیر ملکی ماہرین ان اداروں میں لیکچر دینے یا مختلف سیمیناروں، ورکشاپوں اور نشستوں میں شرکت کے لیے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کے باسیوں کی طرح یہ تمام غیر ملکی بھی لاہور یا اسلام آباد کے ذریعے ہی شہر تک پہنچ پاتے ہیں جس سے پاکستان کا منفی تاثر ابھرتا ہے۔ عدنان یونس نے کہا:’’ ایک جانب دہشت گردی کے باعث پاکستان کا تاثر خراب ہورہا ہے جس کے باعث غیر ملکی اس دھرتی کا رُخ کرنے میں تذبذب کا شکار ہیں تو دوسری جانب حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث صورتِ حال مزیدابتر ہوئی ہے۔‘‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here