لاہور میں بڑے پیمانے پرجاری ترقیاتی منصوبوں کے باعث سول سوسائٹی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

0
4439

لاہور(احسان قادر سے) لاہور میں شروع ہونے والے نئے ترقیاتی منصوبوں کے باعث سول سوسائٹی کے کارکنوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جواس حوالے سے سنجیدہ نوعیت کے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔
لاہور کنزرویشن سوسائٹی کی صدر اور لاہور بچاؤ تحریک کی کنوینئر عمرانہ ٹوانہ نے نیوز لینز پاکستان سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا:’’مزنگ کے قرطبہ چوک سے لبرٹی تک ایکسپریس وے ، میٹرو بس اور رنگ روڈ کی طرز کے منصوبوں کے باعث درحقیقت لاہور کا حسن ماند پڑ رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا:’’ عوامی سرمایے سے ان منصوبوں کا شروع کیا جانا عوام کے لیے تباہ کن نتائج کا حامل ثابت ہورہا ہے کیوں کہ ان سکیموں سے گاڑیاں استعمال کرنے والی شہر کی صرف سات فی صد اشرافیہ ہی فائدہ اٹھائے گی۔ لوگ ہسپتالوں میں ناقص سہولیات کے باعث مر رہے ہیں۔ ان منصوبوں پر سرمایہ کاری کرنے کی بجائے تعلیم اور صحت کے شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب حکومت نے محکمۂ تحفظِ ماحولیات سے ان منصوبوں کے ’’ماحول پر اثرانداز ہونے کی تجزیاتی‘‘ (ای آئی اے) رپورٹ حاصل نہیں کی۔ انہوں نے کہا:’’ حکومت شہرکے لیے انتہائی اہم زرعی اور نیم زرعی اراضی کو کنکریٹ اور پتھروں کے ڈھانچے میں تبدیل کر رہی ہے جس کے باعث درجہ حرارت 4.7فی صد تک بڑھ گیا ہے‘ نہ صرف زیرِزمین پانی کی سطح کم ہورہی ہے بلکہ ماحولیاتی نظام بھی متاثر ہورہا ہے جس کے باعث مستقبل میں شہر کے باسی پانی کی بوند بوند کو ترسیں گے۔‘‘
عمرانہ ٹوانہ نے کہاکہ طویل المدتی تناظر میں شہریوں کی جسمانی اور نفسیاتی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا:’’لاہور میں ان سگنل فری کاریڈورز کی تعمیر کے باعث درختوں کے سایے میں فٹ پاتھ پر چہل قدمی کرنے کی سماجی روایت دم توڑ چکی ہے ‘ حتیٰ کہ درختوں کی کٹائی اور آلودگی کے باعث پرندے بھی پڑوسی ملک انڈیا کی جانب ہجرت کرگئے ہیں۔‘‘
انہوں نے نیوزلینز پاکستان کو آگاہ کیا کہ ایکسپریس وے کے منصوبے پر 15ارب روپے خرچ کیے جارہے ہیں‘72ارب روپے میٹرو بس اور 50ارب روپے رنگ روڈ کے منصوبوں پر خرچ کیے گئے۔ 
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل آئی اے رحمان نے لاہور میں شروع کیے گئے ان منصوبوں کو ترقی کے نام پر ریاستی دہشت گردی سے تعبیر کیا کیوں کہ ان کی وجہ سے شہرکے منفرد خدوحال متاثر ہورہے ہیں۔ انہوں نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا:’’غیر منطقی ترقیاتی منصوبوں کے باعث ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پنجاب کا مطلب صرف لاہور نہیں ہے اور اگر حکومت کے پاس ترقیاتی منصوبوں کے لیے وافر فنڈز موجود ہیں تو صوبے کے دوسرے شہروں میں بھی ایسے منصوبے شروع کیے جائیں۔ آئی اے رحمان کا مزید کہنا تھاکہ بنیادی سہولیات کی فراہمی کے بجائے ان منصوبوں پر اربوں روپے کے فنڈز صرف کیے جارہے ہیں۔ ان فنڈز کولوگوں کی فلاح پر خرچ کیا جانا چاہیے اور حکومت پر اس نوعیت کی سرگرمیاں روکنے پر زور دیا۔
لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ احد چیمہ نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ان ترقیاتی منصوبوں کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا:’’ یہ منصوبے عوام کی زندگی میں آسانی پیدا کرنے کے لیے شروع کیے گئے ہیں۔ یہ عوامی نمائندوں کا استحقاق ہے اور ہم نے ان منصوبوں کو مکمل کرنا ہے۔‘‘
پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے کہا کہ لاہور میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر کسی کو اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا:’’ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف شہر کی جدید خطوط پر ترقی پہ یقین رکھتے ہیں اور اسے دنیا کا ایک مثالی عالمی شہر بنانے کے خواہاں ہیں۔‘‘
انہوں نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا:’’ ترقیاتی منصوبوں کے مخالفین کو نہ تو اپنی توانائیاں ضایع کرنی چاہئیں اور نہ ہی ہماری۔ جہاں تک ان منصوبوں کے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہونے کا تعلق ہے تو ہم ایک ہزار کاٹے جانے والے درختوں کی جگہ ایک لاکھ درخت لگانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔‘‘
ماہرِ تعمیرات نیئر علی دادا نے کہا کہ شہر کی ترقی سرسبز و شادابی کو برقرار رکھنے کی تکنیکوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اور بہتر شہری منصوبہ کے ساتھ ساتھ عوام کی فعال شرکت کے ذریعے ممکن ہوسکتی ہے۔انہوں نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے مزید کہا:’’ شہر کو غیر معمولی وسعت نہ دی جائے۔ نئے شہر بسائے جائیں اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔‘‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here