لاہور: کالعدم تنظیموں کے ارکان کی ٹریکنگ چپس سے نگرانی ممکن نہ ہوسکی

0
4736

لاہور (شفیق شریف سے) پنجاب حکومت کو کالعدم تنظیموں کے ان ارکان کے ساتھ ہنوز ٹریکنگ چپ باندھنی ہے جو اب تک دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور حکومت کے فورتھ شیڈول میں شامل ہیں تاکہ ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاسکے۔
فورتھ شیڈول وفاقی حکومت کی ایک ایسی فہرست ہے جس میں کالعدم تنظیموں کے ان اراکین یا عہدے داروں کے نام شامل ہیں جو دہشت گردی کی سرگرمیوں کے سہولت کار یا پھر ان میں ملوث ہیں جنہیں ضروری قانونی کارروائی کے بعد مختلف عدالتوں کے حکم پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گرفتار کرکے جیلوں میں بند کیا گیا ہے۔
دو ماہ قبل حکومت نے ایسے ملزموں پر نظر رکھنے کے لیے ایک حکمتِ عملی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت کالعدم تنظیموں کے ارکان کو ٹریکنگ چپ بینڈ باندھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ پنجاب حکومت نے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے 13سو انتہائی اہم ملزموں کی فہرست تیار کی جو مختلف کالعدم تنظیموں کے رُکن تھے۔
حکومت کے تمام تر اعلانات کے باوجود اب تک کوئی ایک چپ بینڈ بھی کسی کالعدم تنظیم کے رُکن کو نہیں باندھی گئی۔ انسدادِ دہشت گردی فورس (سی ٹی ایف) میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ رینک کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس حوالے سے منصوبے کو چھ ماہ قبل حتمی شکل دے دی تھی لیکن اس کا اعلان دو ماہ قبل کیا گیا۔
مذکورہ افسر نے انکشاف کیا:’’منصوبے کے بارے میں اعلان کیے جانے کے باوجود یہ چپ کم قیمت پرنہیں خریدی جاسکی جو منصوبے میں تاخیر کی ایک وجہ ہے او رظاہر ہے کہ یہ صورتِ حال پریشان کن ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ محکمۂ داخلہ نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) کی مددسے چپ بینڈز کے بہت سے نمونے اکٹھے کیے اور بالآخر ایک پر راضی ہوگئے۔
وزیرداخلہ پنجاب شجاع خانزادہ نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے 15سو چپ بینڈز خرید لی ہیں جو جلد ہی کالعدم تنظیموں کے ارکان کو پہنادی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا:’’ چپ بینڈز پہنانے کا یہ عمل انسدادِ دہشت گردی فورس کی مدد سے عمل میں لایا جائے گا جوانہیں ایک ہفتے میں فراہم کر دی جائیں گی جن کی مدد سے کالعدم تنظیموں کے ارکان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جاسکے گی۔‘‘ مزید برآں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تحت ایک کنٹرول روم قائم کیا جاچکا ہے جہاں پر سیٹلائٹ کے ذریعے ان چپس کو ٹریک کیا جائے گا۔
شجاع خانزادہ نے کہاکہ ان چپس کو چارج کیا جاسکے گا اور یہ تین ماہ تک کام کرسکیں گی۔ انہوں نے مزید کہا:’’ انسدادِ دہشت گردی فورس کو انتہائی مشتبہ افراد کے چپ بینڈز کے لیے چارجر بھی مہیا کیے گئے ہیں تاکہ وہ ان چپ بینڈز کو چارج کرسکیں۔‘‘
شجاع خانزادہ نے کہا کہ اگر کوئی رُکن چپ بینڈ کو اتارنے یا اسے بند کرنے کی کوشش کرے گا تواس بارے میں کنٹرول روم میں فوری طور پر پتہ چل جائے گا جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آجائیں گے۔انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ اگرنگرانی کے عرصہ کے دوران انتہائی مشتبہ افراد کا رویہ بہتر رہتا ہے تو ان کے نام فورتھ شیڈول سے نکال دیے جائیں گے جس کا انحصاران کے گزشتہ ریکارڈ پر بھی ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں، جن میں پنجاب پولیس، لاہور پولیس اور انسدادِ دہشت گردی فورس کے اہل کار شامل ہیں، نے کالعدم تنظیموں کے 13سو انتہائی اہم ملزموں میں سے آٹھ سو کو گرفتار کیا لیکن بعد ازاں 550کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ 250ملزم اب بھی انسدادِ دہشت گردی فورس کی حراست میں ہیں اوران کوجلد چپ بینڈز پہنا دیے جائیں گے۔
لاہور پولیس کے آپریشنز ونگ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ڈاکٹر حیدر اشرف نے پنجاب حکومت کی سائنٹفک پولیسنگ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا:’’ کالعدم تنظیموں کے ارکان اور عہدے داروں کو چپ بینڈز باندھنے سے پولیس کو ان انتہائی مشتبہ افراد کے بارے میں روزانہ کی بنیاد پر ریکارڈ مرتب کرنے میں آسانی رہے گی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ محکمۂ داخلہ نے یہ چپ بینڈز لاہور پولیس کواب تک فراہم نہیں کیں۔ پولیس کو جب بھی یہ چپ بینڈز ملیں گی تو یہ فوری طور پر انتہائی مشتبہ افراد کو پہنا دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا:’’ اس وقت اگرچہ ہر پولیس سٹیشن میں اس نوعیت کے ملزموں پر نظر رکھی جارہی ہے لیکن سائنسی بنیادوں پر نگرانی نہ ہونے کے باعث وہ اکثر و بیش تر بچ جاتے ہیں جب کہ پولیس ان کی نگرانی کرنے کی اپنی سی کوشش کرتی ہے۔‘‘
پنجاب پولیس کی ترجمان نبیلہ غضنفر نے اس بارے میں نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افسروں کو ہدایات جاری کی جاچکی ہیں کہ وہ اس حوالے سے جاری کیے گئے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا پہلے ہی تمام ریجنل و ڈسٹرکٹ پولیس افسروں کو یہ ہدایات جاری کرچکے ہیں کہ وہ ایسے ملزموں پر نظر رکھیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here