کراچی: غیر جانبدار مبصرین اور تحقیقی کاوشیں کہتی ہیں کہ قومی ایکشن پلان کے تحت دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کے دوران کالعدم عسکریت پسند تنظیموں نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں جن میں چندہ جمع کرنا، شہریوں سے بھتہ خوری ، بم پھینکنا، ہدفی قتل اور اغوا کی کارروائیاں شامل ہیں۔

Rangers checking during Operation Karachi, : Photo by News Lens Pakistan/
Rangers checking during Operation Karachi, : Photo by News Lens Pakistan/

سندھ رینجرز نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیئے پاکستان کے سب سے بڑے کاروباری شہر میں پانچ ستمبر2013ء کو ’’کراچی آپریشن‘‘ شروع کیا۔ جنوری 2015ء میں حکومت نے آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے بعد دہشت گرد گروہوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف قومی ایکشن پلان جاری کیا جس سے کراچی آپریشن کو مزید تقویت حاصل ہوئی۔

سنٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (سی آر ایس ایس) نے 25مئی 2015ء کو قومی ایکشن پلان کے نفاذ کی نگرانی کے لیے ’’نیپ ٹریکر‘‘ جاری کیا۔ نیپ ٹریکر کے اعداد و شمار سے یہ منکشف ہوتا ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران ہدفی قتل کے واقعات میں 53فی صد، ڈکیتی کی وارداتوں میں 30فی صد اور بھتہ خوری کے واقعات میں 56فی صد کمی آئی۔

تجزیہ کار اور کالم نگار وجاحت مسعود کہتے ہیں کہ کراچی میں ان کامیابیوں کے باوجود کالعدم عسکریت پسند تنظیموںکو روکا نہیں جاسکا۔ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے صاحب زادے اویس شاہ کا اغوا، عسکری و پولیس گاڑیوں پر حملے اور مستقل طورپر جاری ہدفی قتل کی کارروائیاں حکومت کی کامیابی کے دعوئوں پر سوالیہ نشان ہیں۔

سی آر ایس ایس سے منسلک ریسرچ فیلو محمد انیس کہتے ہیں:’’ سی آر ایس ایس کی تحقیق اور اویس شاہ کا اغوا یہ ظاہر کرتا ہے کہ کالعدم تنظیمیں نہ صرف اپنی موجودگی ظاہر کررہی ہیں بلکہ شہر بھر میں مہلک کارروائیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

جولائی 2016ء میں اسلامی مہینے رمضان کے دوران کچھ کالعدم عسکریت پسند گروہوں نے چندہ جمع کرنے کی مہم بھی شروع کی۔ مسلمان رمضان کے دوران محروم طبقات کی معاونت کے لیئے زکوۃ اور فطرانہ ادا کرتے ہیں۔ ایک مقامی مسجد کے باہر نیم عسکری اہلکاروں کی موجود گی میں ’’جہادیوں‘‘ کی جانب سے چندہ جمع کرنے کے ویڈیو کلپ نے خاصی مقبولیت حاصل کی تھی۔

یہ کالعدم تنظیمیں عام شہریوں سے بھی رقوم جمع کرتی ہیں جس سے فلاحی ادارے متاثر ہوئے ہیں۔پاکستان کے سب سے بڑے فلاحی ادارے ایدھی فائونڈیشن نے کراچی آپریشن کے دوران چندوں میں 20فی صد کمی کا مشاہدہ کیا۔

ایدھی فائونڈیشن کے نئے سربراہ فیصل ایدھی نے دعویٰ کیا:’’ کالعدم اور انتہا پسند اسلامی تنظیمیں چونکہ آزادانہ طورپر چندے جمع کررہی ہیں جس کے باعث ہمیں کم عطیات مل رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم تنظیموں نے عطیات جمع کرنے کے لیئے ہزاروں بے روزگار مردوں کو بھرتی کیا ہے۔

نیپ کا مقصد دہشت گرد گروہوں اور ان کے معاشی نیٹ ورکس کو ختم کرکے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا تھا۔

سب سے بڑی دیوبندی تنظیم سپاۂ صحابہ پر پابندی عائد کی گئی تھی لیکن اس نے اپنا نام تبدیل کیا اوراب یہ اہل سنت والجماعت کے نام سے سرگرم ہے۔

کراچی میں اہل سنت والجماعت کے ترجمان عمر معاویہ نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا:’’ اہل سنت والجماعت کراچی میں قائم دفتر کے ذریعے سندھ بھرمیں سرگرمیاں انجام دیتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ شہر کے خدترس لوگ اہل سنت و الجماعت کو عطیات دیتے ہیں جو امداد کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

عمر معاویہ نے کہا:’’ ہم زکوۃ، فطرانہ اور دیگر عطیات وصول کرتے ہیں۔ یہ عطیات اہل سنت ولجماعت کے کارکنوں اور ان کے خاندانوں، خاص طورپر دہشت گردی کے متاثرین کی معاونت کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔‘‘ انہوں نے اہل سنت والجماعت کے ختم ہوچکی سپاۂ صحابہ پاکستان کے ساتھ رابطوں سے قطعی طورپر انکار کیا۔

محمد انیس کا یہ خیال ہے کہ پاکستانی حکام نیپ کے مطابق دہشت گردوں اور ان کے معاشی نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا:’’دہشت گردوں نے کراچی آپریشن کے بعد اپنی حکمتِ عملی تبدیل کی ہے اور پاکستان کے محفوظ علاقوں میںٹھکانے قائم کئے ہیں۔‘‘

محمد انیس کا کہناتھا:’’ اگرچہ آپریشن کے بعد شہر میں جرائم کی شرح کم ہوئی ہے، دہشت گرداویس شاہ کے اغوا اور فوجی گاڑی پر حملہ کرکے اپنا پیغام پہنچانے اور اپنی موجودگی ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔‘‘

حکومتِ سندھ نے 11اگست2016ء کو کراچی میں امن ومان کے مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان میں رپورٹ جمع کروائی ۔ رپورٹ کہتی ہے:’’ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف 17ہزار مشترکہ اور انفرادی کارروائیاں کی ہیں۔‘‘

کراچی پولیس کے سربراہ مشتاق احمد مہر نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا:’’ قانون نافذ کرنے والے ادارے درست سمت میں ہیں۔ آپریشن کے دوران جہاں پر خدشہ تھا، وہاں پر اِکا دُکا حملے ہوئے ہیں۔ہم نے دہشت گردوں کے خلاف ایک جامع حکمتِ عملی تشکیل دی ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سختی کے ساتھ اس پر عمل کررہے ہیں‘‘ انہوں نے کہا کہ اس سے قطعٔ نظر کہ کیا ہوتاہے، دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کا صفایا کیا جائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here