لاہور (دردانہ نجم) ایک معاشی ماہر کے مطابق پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسحق ڈار پولٹری ٹیرف پالیسی کا نفاذ تو عمل میں نہیں لائے بلکہ پولٹری کے بڑے تاجروں کو مارکیٹ پر اجارہ داری قائم کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب سے منسلک اکنامکس کے پروفیسر قیس اسلم کہتے ہیں:’’ حکومت نے چھوٹے تاجروں کو چکن مہنگے داموں فروخت کرنے سے روک دیا ہے لیکن ان تاجروں کو من مانی قیمتوں پر پولٹری فروخت کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے جن کے اپنے پراسیسنگ پلانٹس ہیں۔‘‘

Chicken Tariff
brands selling chicken through a chain of Brand outlets across the country Selling chicken for Rs 450/Kg : Photo by News Lens

انہوں نے استفسار کیا:’’ کیا ہم یہ یقین رکھیں کہ پولٹری کے ایسے تاجر، جنہیں نرخنامے کا پابند بنایا گیا ہے، معیار پر سمجھوتہ کررہے ہیں؟‘‘

معاشی سال 2016-17ء کا بجٹ پیش کیے جانے کے بعد کی جانے والی تقریر میں وزیرِ خزانہ اسحق ڈار نے یہ وعدہ کیا کہ زندہ برائلر اور گوشت کی قیمتیں بالترتیب 145اور 190روپے فی کلوگرام سے زیادہ نہیں کی جائیں گی۔

اگرچہ حکومت نے عام تاجروں کو پابند کرکے پولٹری کی قیمتیں کم کی ہیں لیکن دیگر سپلائرز اب بھی اپنے آئوٹ لیٹس کی چین کے ذریعے فی کلوگرام چکن 450روپے میں فروخت کررہے ہیں۔

قیس اسلم نے کہا کہ حکومت غریبوں کو لوٹ کر صاحبِ ثروت طبقے کی تجوریاں بھر رہی ہے۔

پراسیسنگ پلانٹس، جن میں جانوروں کی افزائش ، گوشت کی پیکیجنگ اور ان کو محفوظ رکھنے کے مراحل شامل ہیں، پر اوسطاً چار ارب روپے لاگت آتی ہے۔

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے سابق سربراہ عبدالباسط کہتے ہیں کہ پولٹری کی قیمتوں کے تعین کا میکانزم غلط ہے۔

انہوں نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا:’’حکومت کو قیمتوں کے تعین کی بجائے 145روپے اوسط قیمت مقرر کرنی چاہئے تھی جس پر چکن سال بھر فروخت ہوسکتا اور طلب و رسد کے حوالے سے آنے والے فرق کے حوالے سے تھوڑی بہت کمی و بیشی کی اجازت ہوتی۔‘‘

عبدالباسط نے کہاا:’’ ایک گاہک زندہ برائلر میں سے صرف 45فی صد ہی چکن حاصل کرپاتا ہے جب کہ باقی 55فی صد ضایع ہوجاتا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ  گاہک زندہ برائلر کا بھی 240روپے فی کلو ادا کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پولٹری فیڈ پر ٹیکس لگانے کی دھمکی دے کر کسانوں کوسرکاری قیمت پر چکن فروخت کرنے پر مجبور کیا ہے۔
پولٹری کے ایک تاجر محمد شفاقت نے کہا کہ ایک گاہک 145روپے میں ایک کلوگرام گوشت حاصل نہیں کرتا۔

انہوں نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا:’’ گاہک ایک کلوگرام چکن کے240روپے سے زیادہ ادا کرتے ہیں۔‘‘

قیس اسلم نے کہا کہ حکومت معیار اور صفائی کو نظرانداز کررہی ہے۔
انہوں نے کہا:’’ میں یہ یقین رکھتا ہوں کہ گاہک145سے 200روپے فی کلوگرام میں غیر معیاری چکن خرید رہے ہیں۔‘‘

قیس اسلم نے نیوز لینز پاکستان سے  بات کرتے ہوئے کہا:’’ حکومت کے لیے درست حکمتِ عملی یہ ہوگی کہ وہ سپلائی چین کی نگرانی کرکے پراڈکٹ کے معیار پر نظر رکھے۔ قیمتوں پر قابو پاکر اور معیار کو نظرانداز کرکے ملاوٹ کوفروغ ملتا ہے۔‘‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here