لیہ میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر امیدواروں کے خلاف درج مقدمات سربمہر کردیئے گئے

0
1022
لیہ میں انتخابی قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی پر مختلف جماعتوں کے امیدواروں کے خلاف درج کئے گئے مقدمات سرد جانے کی نظر ہوگئے گزشتہ سال ماہ جولائی میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کوان کے مختلف اسمبلیوں کےامیدواروں کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ جاری کیا تھا اور ضلع بھر میں کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزیاں مانیٹر کرنے کے لیے ڈپٹی کمیشنر کے سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی جو انتخابات کے سخت قوائد وضوابط پر عمل درآمد کروانے کی ذمہ دار تھی  قوائد و ضوابط کے مطابق الیکشن مہم کے دوران لاوڈ سپیکر کا استعمال، طے کردہ سائز سے بڑے پینافلیکس، تشہیری بورڈ، پمفلٹ ،سٹیکر اور سیاسی جلسوں لے لیے سرکاری عمارتوں کے استعمال کی سختی سے ممانعت کی گئی تھی ضلع کی سطح پر قائم کمیٹی قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی پر ناصرف لگائے گئے تشہیری بورڈ، سائز سے بڑے پینافلیکس، اور جھنڈے اتروا لیتی تھی بلکہ خلاف ورزی کرنے والے مختلف امیدواروں پر مقدمات بھی درج کروائے جاتے تھے اور اسی بنیاد پر ضلع بھر کے مختلف تھانوں میں سیاسی جماعتوں کے امیدوار صوبائی و قومی اسمبلیوں کے خلاف 14 مقدمات درج کروائے گئے تھے جن میں تھانہ سٹی میں مقدمہ نمبر 330/18 آزاد امیدوار صوبائی اسمبلی حلقہ پی پی 284 ملک ہاشم سہو کے خلاف ساونڈ سسٹم آرڈیننس کی خلاف ورزی پر درج کیا گیا تھا جس میں امیدوار کے علاوہ 24 نامعلوم افراد بھی شامل کیے گئے تھے تھانہ چوک اعظم میں مقدمہ نمبر 364/18 زیر دفعہ 188ppc ڈاکٹر حنیف سپورٹر صوبائی امیدوار پاکستان تحریک انصاف حلقہ پی پی 282 سردار قیصر عباس خان مگسی کے خلاف ر درج کیا گیا جس میں 80 نامعلوم افراد بھی شامل کیے گئے تھے تحصیل کروڑ لعل عیسن کے تھانہ کروڑ لعل عیسن میں مقدمہ نمبر 308/18 دونامعلوم افراد کے خلاف اسلحہ لہرانے کے جرم میں درج کیا گیا تھا اسی طرح تھانہ کروڑ لعل عیسن میں ہی 1 جولائی کو مقدمہ نمبر 309 دو نامعلوم افراد کے خلاف اسلحہ لہرانے کے جرم میں درج کیا گیا۔ تھانہ چوک اعظم میں مقدمہ نمبر 365/18 زیر دفعہ188ppc تین نامزد اور 70 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا تھانہ کوٹ سلطان میں مقدمہ نمبر 161/18 زیر دفعہ 188ppc پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار قومی اسمبلی ملک رمضان بھلر اور ان کے دوساتھیوں کے خلاف درج کیا گیا اسی طرح تھانہ کوٹ سلطان میں مقدمہ نمبر 162/18 زیر دفعہ 188ppc مسلم لیگ ن کے امیدوار قومی اسمبلی سید ثقلین شاہ بخاری اور ان کے دوساتھیوں کے خلاف درج کیا گیاتھا ساونڈ سسٹم ایکٹ کے تحت تھانہ کوٹ سلطان میں مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم چلانے پر 3 نامزد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھانہ کروڑ لعل عیسن میں مقدمہ نمبر 311/18 زیر دفعہ 188ppc پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار قومی اسمبلی حاجی عبدالمجید خان نیازی کے خلاف درج کیا گیا تھانہ کروڑ لعل عیسن میں مقدمہ نمبر 313/18 زیر دفعہ 188ppc آزاد امیدوار صوبائی اسمبلی ملک احمد علی اولکھ کے خلاف درج کیا گیا  تھانہ کروڑ لعل عیسن میں مقدمہ نمبر 316/18 زیر دفع 188ppcبھی پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار قومی اسمبلی حاجی عبدالمجید خان نیازی کے خلاف درج کیا گیا تھا اسی طرح مقدمہ نمبر 317/18 زیر دفعہ 188ppcبھی  پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی کی مہم چلانے پر 3 افراد کے خلاف درج کیا گیا اور مقدمہ نمبر 329/18 بھی عبدالمجید خان نیازی کی ہی کمپین کرنے والے مہم چلانے پر درج کیا گیا تھانہ سٹی لیہ میں مقدمہ نمبر 373/18 زیر دفعہ 188ppc آزاد امیدوار قومی اسمبلی چوہدری اشفاق احمد کے خلاف درج کیا گیا تھا
ان تمام مقدمات میں نہ تو کوئی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور نہ ہی ان 14 مقدمات میں نامزد افراد میں سے کسی نے عبوری ضمانت کروائی جبکہ ان مقدمات میں تفتیش بھی شروع نہیں کی جا سکی رابطہ کرنے پر ترجمان لیہ پولیس اسامہ مشتاق نے بتایا کہ حکام بالا کی حکم پر تمام مقدمات کی ایف آئی آرز سربمہر کر دی گئی ہیں
سینئر قانون دان اور پیپلز لائر فورم کے رہنما مرزا عرفان بیگ ایڈووکیٹ نے کہا کہ لیہ میں الیکشن کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر درج مقدمات کی سزائیں کم از کم 25 ہزرا روپے جبکہ زیادہ سے زیادہ 7 سال قید ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ہاں انتخابات کی رنگینی جہازی سائز کے تشہیری بورڈ، ڈھول کی تھاب پر سیاسی کارکنوں کے بھنگڑے اور لاوڈ سپیکر پر انتخابی مہم سے عبارت تھی تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے نافذالعمل قوائد و ضوابط کی آڑ میں پاکستان کے سب سے بڑے سیاسی میلے کی تمام رنگینی چھین لی گئی تھی اور اس کی وجہ سے گزشتہ انتخابات صرف امیدواروں کے انتخابات بن کر رہ گئے تھے اور عوام نے اس میں روائتی جوش و جذبہ سے شرکت نہیں کی جو اس سے پہلے ہونے والے انتخابات کا خاصہ تھی

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here