پشاور ( اسد خان سے) صوبہ خیبرپختونخوا میں کھیلوں کے فروغ کے لیے ایک بڑا منصوبہ تشکیل دیاگہاجہاں گزشتہ کچھ برسوں کے دوران خود کش بم دھماکوں کے باعث کھیلوں کے میدان کھلاڑیوں اور تماشائیوں کے منتظر دکھائی دیتے ہیں۔ اور کھیلوں کے جنون و جذبے کو ایک عام پاکستانی کے لیے مجسم کرنے والے شخص کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا۔
یہ سب ممکن بھی دکھائی دیتا ہے کیوں کہ جس شخص نے خیبرپختونخوا میں کھیلوں کے 47میدان بنانے کا وعدہ کیا ہے، وہ کوئی اور نہیں بلکہ صوبہ خیبرپختونخوا میںـ برسرِاقتدار جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان ہیں۔
 عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی جب 2014ء میں اقتدار میں آئی تو صوبائی حکومت نے کہا کہ وہ صوبہ بھر کے 25اضلاع میں کھیلوں کے47 میدان تعمیر کرے گی۔ یہ تعداد بعدازاں بڑھا کر63کر دی گئی، پارٹی کے سربراہ عمران خان نے خیبرپختونخوا حکومت کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ 31دسمبر 2015ء کی تاریخ کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے صوبے بھر میں ان میدانوں کی تعمیر پر کام کی رفتار تیز کردیں۔
تاہم اب تک کھیلوں کے صرف پانچ میدان ہی مکمل ہوپائے ہیں۔ حکام کہتے ہیں کہ معاشی مشکلات کے باعث وہ اپنا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
خیبرپختونخوا ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، کیوں کہ ان کو میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، کہا :’’ خیبرپختونخوا حکومت نے ہر میدان کی تعمیرکے لیے15لاکھ روپے مختص کیے ہیں لیکن خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز اورمحکمۂ کمیونیکیشن و ورکس کے درمیان رابطوں کے فقدان کے باعث کام کی رفتار سست روی کا شکار ہوگئی۔‘‘
 انہوں نے کہا کہ دسمبر میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے گھر پر ہونے والے ایک اجلاس میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے کھیلوں کے میدانوں کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کے متعلق استفسار کیا تھا۔ خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر سپورٹس ، جو اس اجلاس میں موجود تھے، نے صوبے میں مختلف زیرِتعمیرکھیلوں کے میدانوں کے حوالے سے منصوبہ پیش کیا۔
مذکورہ افسر نے کہا:’’ عمران خان نے منصوبے پر تنقید کی اور ڈائریکٹر سپورٹس سے کہا کہ انہوں نے کھیلوں کے میدانوں کی بجائے سٹیڈیم ڈیزائن کیے ہیں۔ ‘‘ ان کا مزید کہنا تھا:’’ انہوں نے یہ ہدایت کی کہ صوبائی حکومت کی جانب سے مختص کیے گئے فنڈز سے کھیلوں کے میدانوں کا مکمل ہونا ممکن نہیں ہے اور افسروں کو کھیلوں کے میدانوں کا ڈیزائن ازسرِنو تخلیق کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
خیبرپختونخوا ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس و یوتھ افیئرز سے حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومت نے کھیلوں کے47 میدانوں کی تعمیر کی اجازت دی تھی اور اس مقصد کے لیے ساڑھے 70کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے تھے۔تاہم صوبے بھر میں کھیلوں کے میدانوں کی تعداد بڑھا کر63کردی گئی ہے جس کے لیے آئندہ بجٹ میں ساڑھے 22کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔
مذکورہ دستاویزسے یہ انکشاف بھی ہو اکہ ہر میدان کی تعمیر پر 15لاکھ روپے خرچ ہوں گے اور اس وقت کھیلوں کے33 میدان زیرِتعمیر ہیں۔ ان کھیلوں کے میدانوں کے لیے منتخب کی گئی جگہوں میںسے 13کو متنازعہ قرار دیا جاچکا ہے جس کے باعث صوبائی حکومت نے پشاور ہائی کورٹ میں اس مسئلے کے تصفیے کے لیے درخواست دائر کر دی ہے۔ کھیلوں کے ایک میدان کا کنٹریکٹ تین بار منسوخ ہوا اور خیبرپختونخوا کے محکمۂ کمیونیکیشن ورکس کو اس کی تعمیر کے لیے ہنوز کنٹریکٹر کی تلاش ہے۔
تاہم محکمۂ سپورٹس و یوتھ افیئرز میں ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ نیامت اللہ خان نے جب نیوز لینز سے بات کی تو وہ پُرامید دکھائی دیے کہ ان کا محکمہ ’’ہنگامی بنیادوں پر‘‘ کھیلوں کے 33میدان تعمیر کرنے کے قابل ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا:’’2015ء میں خیبرپختونخوا کے محکمۂ سپورٹس کی جانب سے محکمۂ کمیونیکیشن و ورکس ڈیپارٹمنٹ کو 20کروڑ روپے کے فنڈزجاری کیے گئے تھے جب کہ باقی فنڈز 2016ء میں جاری کر دیے جائیں گے۔‘‘ نیامت اللہ خان نے مزید کہا :’’ اس منصوبے کے لیے سالانہ ترقیاتی بجٹ2016-17ء میں اضافی ساڑھے 22کروڑ روپے رکھے جائیں گے۔‘‘
منصوبے کے مطابق کھیلوں کے پانچ میدان ضلع ڈی آئی خان کے قصبوں کلاچی، پہاڑپور، پرووا، داربن اور ڈی آئی خان شہر،ضلع کرک کے تین قصبوں بندہ دائود شاہ، تخت نصرتی اور کرک شہر، تین ضلع لوئر دیر کے قصبوں ثمر باغ، لال قلعہ اور بلامبٹ، ضلع چترال کے دو قصبوں مستوج اور چترال شہر،ضلع ہنگو میں ٹل اور ہنگو شہر، ضلع چارسدہ میں تین قصبوں ٹانگی، شبقدر اور چارسدہ شہر، شانگلہ اور ٹانک کے اضلاع میں ایک ایک، ضلع سوات کے چھ مقامات بابوزئی، باری کوٹ، خوزہ خیلہ، مٹہ،کبل اور چارباغ، ضلع کوہاٹ کے دو مقامات بابری بندہ اور لاچی اور دوضلع ہری پور میں غازی اور ہری پور شہر میں تعمیر کیے جائیں گے۔
مزیدبرآں کھیلوں کے تین میدان اَپر دیر، تین صوابی، دو بٹگرام، تین مردان، چار بنر، دو کوہستان، دو ایبٹ آباد، تین نوشہرہ، دو بنوں، دو لکی مروت، ایک مانسہرہ، دو مالاکنڈ اور تین پشاور کے اضلاع میں تعمیر کیے جائیں گے۔
نیامت اللہ خان کا کہنا تھا کہ کھیلوں کے 33میدانوں کی تعمیر پر کام شروع ہوچکا ہے ، اس حوالے سے خیبرپختونخوا ڈائریکٹوریٹ جنرل سپورٹس اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ایلیمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن نے سکولوں و کالجوں میں کھیلوں کے میدانوں کی تعمیر کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے ہیں۔
انہوں نے نیوزلینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے مزید کہا:’’ صوبہ بھر میں کھیلوں کے تقریباً 20میدان سکولوں و کالجوں میں تعمیر کیے جائیں گے جب کہ کھیلوں کے باقی میدان نجی مالکان سے زمین خرید کر تعمیر کیے جائیں گے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ محکمۂ کمیونیکیشن و ورکس نے 31دسمبر تک کھیلوں کے 10میدان مکمل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی لیکن یہ ہدف مختلف وجوہات کی وجہ سے حاصل نہیں ہوسکا۔ نیامت اللہ خان کا کہنا تھا:’’ محکمۂ کمیونیکیشن اینڈ ورکس کی جانب سے اب یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ وہ جلد ہی 10کھیلوں کے میدان مکمل کرکے ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس کے حوالے کردے گا۔‘‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here